Saturday, December 9, 2017

غزوہ ہند

جو ہونا وہ سب حدیث مبارک سے ثابت ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنا وقت غزوہ ہند جو جاری ہے اس میں شرکت کریں۔ جنگ کا نام سن کر ہمارے ذہنوں میں ہتھیار اور میدان آتا ہے مگر ہم بھول جاتے ہیں کہ جس طرح وقت کے ساتھ حالات کے مطابق اشکال بدلتے ہیں اس طرح جنگ کی صورتیں بھی بدلی ہیں۔ پتھروں کے دور میں جنگ پتھروں سے ہی ہوتا تھا مگر وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ لوہا اور ایٹم تک بات پہنچیں اور اب موجودہ دور تو ہم سب جانتے ہیں کہ پانچویں نسل کی جنگ جاری ہے۔ اب یہ کہنا کہ ہم ایٹمی طاقت ہیں تو ہمیں ایٹم بم کا استعمال کرنا ہے اور اس انتظار میں بیٹھ کر اپنا وقت ضائع کریں ۔ جب اس کی ضرورت ہوگی ہم کریں گے مگر جو جنگ جاری ہے اس کیلئے  ہمارے پاس ایٹم بم سے بھی بڑی ہتھیار ہماری سوچ اور طریقہ زندگی ہے۔جس پر حملہ ہوچکا ہے۔ اب اس کا جواب ہم ایٹم بم سے تو نہیں دے سکتے ہر ہتھیار کا توڑ اس سے مظبوط ہونا لازم ہے۔ جتنی سوچ مظبوط ہوگی اتنا اس کو قابو کرنا مشکل۔ فیفتھ جینریشن وار کا جواب بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ ہماری رہنمائی اللہ تعالی نے قرآن میں فرمائی ہے اور اس پر عمل کرنے کیلیے حضور ص کی زندگی موجود ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ غزوہ ہند کے مجاہدین کا حشر جنگ بدر کے اصحاب کرام ر کے ساتھ ہوگا۔ میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہے جس میں میں وضاحت کر سکوں کہ جنگ بدر اسلام کی پہلی جنگ تھی اس وقت اسلام کی شروعات تھی اور ابھی نماز روضہ حج ذکات کے احکامات صادر ہونے تھے۔ اور غزوہ ہند اسلام کی آخری جنگ کی نشانی ہے اور اسلام کے تقریبا احکامات عملی زندگی سے نکل چکی ہیں جب سے فیفتھ جنریشن وار کا حملہ ہوا ہے۔ کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو امام مہدی کو دیکھیں گے۔ اور کیا خوبصورت مقام ہے ان لوگوں کا۔ اب ہم کیا ہیں ہم اسی سوچ میں مبتلا ہوجاتے ہیں مگر دل میں ایک خوائش ضرور آتی ہے کہ ہم بھی اس جنگ کا حصہ بنے یہ بھی ایمان کا حصہ ہے۔ اس بات پر مجھے حضرت ابراھیم ع کا واقعہ کا ایک حصہ یاد آتا ہے کہ پرندہ منہ میں پانی لاکر آگ بجانے کی کوشش کرتا ہے صرف اس بات کیلئے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی کو جواب دے سکے کہ میں نے اپنی ذات اور اوقات کے مطابق کوشیش کی۔اور پھیر اللہ رب العزت کی شان ہے وہ ہمارے اعمال سے زیادہ ہمارے نیتوں کو دیکھتا ہے۔ اگر اس دور میں ہم اخلاص کے ساتھ اس جنگ کا حصہ اس پرندے کی طرح بنے تو اگر ہم نہیں تو ہماری نسل لازمی امام مہدی کی فوج بنے گی اور کیا معلوم اللہ کے رحم کا کہ ہماری نیت اتنا اچھا ہو کہ ہمیں بھی موقع ملیں۔ جنگ بدر کے اصحاب میں کسی کے پاس تلوار تو کسی کے پاس لکڑی کسی کے پاس گھوڑا تو کوئی پیدل مگر ایک چیز جو سب کے پاس تھی وہ تھی  ایمان اور اخلاص۔ تو اخلاص کے ساتھ پرندے کی طرح میں اس کو آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہوں۔

No comments: