Wednesday, December 6, 2017

میں جا رہی ہوں لیکن میں چاہتی ہوں تم مکافات عمل کو سہو



میں بہت پیار کرتی ہوں تم سے ۔۔اللّه کے لئے دھوکہ مت دو مجھے ۔۔فون میں دبی دبی سی سسکیاں ابھر رہی تھی ۔۔اس نے کوفت سے رسیور کو دیکھا اور کڑوے لہجے میں بولا تھا ۔۔تو میں کیا کروں ۔۔دل بھر گیا ہے میرا تم سے ۔۔آئندہ مجھے فون مت کرنا ۔۔سنا تم نے ۔۔اور فون رکھ دیا ۔۔تین دن بعد اسے اسکی موت کی خبر ملی ۔۔جسے اس نے اک کان سے سن کر دوسرے سے اڑا دیا ۔۔اور اگلے دن ایک خط ملا ۔۔ سادہ کاغذ پر صرف ایک لائن لکھی تھی
 "میں جا رہی ہوں لیکن میں چاہتی ہوں تم مکافات عمل کو سہو"
 جانے کیوں اس نے وہ کاغذ سنبھال لیا تھا ۔
 
٢٥ سال بعد
 
اپنی بے حد لاڈلی اور خوبصورت 21 سالہ بیٹی کے کمرے کے سامنے سے گزرتے آواز سنائی دی۔۔" میں بہت پیار کرتی تم سے۔۔اللّه کے لئے دھوکہ مت دو مجھے"۔۔آگے سے جانے کیا کہا گیا تھا ۔۔اسکی بیٹی پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی ۔۔۔جانے کیا یاد آیا تھا کہ وہ کانپ گیا۔۔اگلے تین دن اس نے آفس سے چھٹی لی اور اپنے گھر میں قید ہو کر اپنی راج دلاری کے ساتھ گزارے ۔۔بظاہر ہنستی مسکراتی اسکی جان کا ٹکڑا۔۔وہ کتنی بار رو پڑا تھا۔۔چوتھے دن کچھ سکون سے آفس گیا کہ پیچھے سے بیوی کا فون کہ گڑیا کو کچھ ہو گیا ہے ۔۔بھاگا بھاگا گھر آیا ۔۔۔سامنے بیٹی کی نیلی لاش تھی ۔۔۔بیٹی کی لاش کے پاس بیٹھا وہ چیخ چیخ کر رو رہا تھا ۔۔ہاتھ میں ایک پرانا سا کاغذ تھا جس پر مٹا مٹا سا لکھا تھا

 "میں جا رہی ہوں لیکن میں چاہتی ہوں تم مکافات عمل کو سہو "

No comments: